Ads Top

غازی از ابو شجاع ابو وقار قسط نمبر53 Ghazi by Abu Shuja Abu Waqar

Ghazi

 by 

Abu Shuja Abu Waqar 


غازی از ابو شجاع ابو وقار
 پیشکش محمد ابراہیم
53 قسط نمبر
 Ghazi by Abu Shuja Abu Waqar 
Presented By Muhammad Ibraheim
 Episode 53
اسرائیلی لڑکی مزید کچھ دیر خاموشی سے مجھے دیکھتی رہی اور میری باتیں سنتی رہی جب میں نے اس کے متعلق پوچھا تو وہ بولی میرے والدین جرمن یہودی تھے. بون میں میرے والد کی کیمروں کی کئی دوکانیں تھیں.دوسری جنگ عظیم میں جب جرمنی کی نازی پارٹیاور ہٹلر کے یہودیوں پر مظالم کی انتہا سے بڑھ گئے اور یہودیوں کے لیے یہ لازم ہو گیا کہ وہ اپنی شناخت کے لیے اپنے لباس پر پیلا پھول لگائیں بغیر کسی جرم وخطا کے یہودیوں کا قتل عام اور ظلم کی انتہا یہ کہ لاکھوں یہودیوں کو گیس چیمبر میں ڈال کر ہلاک کیا گیا اور انکی چربی سے جنگی ہتھیاروں کی گریس بننے لگی تو دوسری جنگ عظیم 1942ء کے دوران میرے والدین اپنے اکلوتے بیٹے کو لے کر پہلے آسٹریا اور چھپتے چھپا تے فرانس پہنچے اور وہاں کچھ عرصہ گزار کر 1951 ء میں اسرائیل پہنچے میں 1951ء میں سفر کے دوران پیدا ہوئی دوران سفر میرے والد کی ساری جمع پونجی اپنی جان بچانے سفری کاغذات بنوانے اور نقل و مکانی میں خرچ ہو چکی تھی میرے والد اور بھائی نے حیفہ میں بندرگاہ پر مزدوری کر کے اور میری والدہ نے مالٹوں کے باغ میں مزدوری کر کے اپنی زندگی کا نیا سفر شروع کیا کہ اسرائیل ہمارے لیے امن کا گہوارہ ثابت ہو گا لیکن یہ خوش فہمی بھی سراب ثابت ہوئی مسلم عرب ممالک جنکی سرحدیں اسرائیل کے ساتھ ملتی تھیں ہمیں ختم کرنے کے درپے تھے اسرائیل میں ہر مرد اور عورت کے لیے فوجی تعلیم اور تربیت لازمی قرار دے دی گئی تھی 1967ء عرب اسرائیل کی کل آبادی کی نسبت ان عرب کی افواج کی تعداد زیادہ تھی جن سے ہمیں لڑنا پڑا ہم بے جگری سے لڑے اور کامیاب ہوے کیوں کہ یہ ہماری زندگی اور موت کی جنگ تھی ہمارے سامنے مسلم افواج اور پیچھے سمندر تھا اس جنگ میں میرے والد اور بھائی نے اپنے نئے وطن کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا کچھ ہی عرصے بعد میری والدہ کا بھی انتقال ہو گیا اور میں بلکل اکیلی ہو گئی اس وقت میں اسرائیلی فوج میں دوسری دفاعی لائن میں تھی ہماری جاسوسی ایجنسی موساد اس وقت روز بروز طاقت پکڑ رہی تھی اور انکا دائرہ کار ہمسایہ مسلم ممالک سے بڑھ کر لیبیا الجزائر سوڈان اور مشرق میں پاکستان انڈونیشیا اور ملائشیا تک پھیل چکا تھا سخت تربیت کے بعد مجھے موساد میں بطور فیلڈ ایجنٹ سلیکٹ کیا گیا میں عربی بہت روانی سے بول سکتی ہوں اسی عربی زبان کیوجہ سے ہم نے ہمسایہ ممالک کے انتہائی اہم عیاش پرست افسران سے اس قدر حساس معلومات حاصل کیں کہ اب انکے حفاظتی راز ہمارے سامنے کھلی کتاب کی طرح ہیں اپنے متعلق اس سے زیادہ بتانا اپنے وطن سے غداری کرنے کے مترادف ہو گا جسکی میں مرتکب نہیں ہو سکتی اب میں کھٹمنڈو کیطرف آتی ہوں آپکی یہاں آمد کے تیسرے روز بعد مجھے اور میرے ساتھیوں کو آپ کے متعلق مکمل معلومات پہنچا دی گئی تھیں بمبئی میں آپ کے میزبانوں کے کارندوں میں بھارتی یہودی جاسوس بھی شامل ہیں انکے متعلق میں اس سے زیادہ کچھ نہیں بتاؤں گی ہم بہادروں کے قدر دان ہیں چاہے وہ ہمارے ملک کے دشمن ہی کیوں نہ ہوں کھٹمنڈو میں آپ کی سرگرمیوں کا ہمیں علم ہونے کے باوجود ہم نے کوئی تعرض نہیں کیا کیونکہ یہاں ہمارے مشن مختلف ہیں اور ان میں کوئی ٹکراؤ نہیں تھا یہ تینوں جو آپ کے ہاتھوں آج مارے گئے یہ زیر زمیں جرمن کی نازی پارٹی کے ممبر تھے ہٹلر کی موت کے بعد نازی پارٹی تقریباً ختم ہو چکی ہے جس طرح پاکستان کے دشمن پاکستان کو دولخت کرنے کے بعد بچے کھچے پاکستان کو اور مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں اسی طرح یہ نازی پاڑٹی کے کچھ کارندے ہٹلر کو اپنا آئیڈیل مان کر یہودیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتے ہیں آج جب میں اپنے مشن پر اکیلی نکلی تھی تو یہ تینوں جرمن جانے کب سے میری تاک میں تھے میں کراٹے کی ماہر ہونے کے باوجود انکے ہتھیاروں کے سامنے کچھ نہیں کر سکتی تھی دوسرا نئے ساتھی بنانے اور انکو شمال میں بھیج کر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے لیے ہمیں حشیش کی محفلوں میں جا کر ان لوگوں کے ساتھ حشیش پینی پڑتی ہے جسکی وجہ سے میرا بھاگنے کا سٹینما بہت کم ہو گیا ہے میں بس تھک کر گرنے ہی والی تھی کہ آپ نے بروقت مجھے ہلاک ہونے سے بچا لیا
 وہ سانس لینے کے لیے رکی تو میں نے مریم کو بعد والے تمام واقعات بتا دئیے میں نے اسرائیلی لڑکی کو مریم کے ساتھ تعارف کرتے ہوئے بتایا کہ میرے مشنز میں یہ میری بہت ہیلپ کرتی ہے اسرائیلی لڑکی نے کہاہمارے ممالک میں کتنا ہی اختلاف صحیح لیکن آج آپ نے جس طرح خطرے میں کود کر میری جان بچائی اس سے ان باتوں کی نفی ہوتی ہے جو میں نے اپنی کتابوں میں پاکستانیوں کے پست کردار کے متعلق پڑھیں آپ کا آج کا احسان مجھ پر ادھار رہا جسے میں موقع ملتے ہی چکانے کی کوشش کروں گی یہ کہہ کر وہ اٹھ کھڑی ہوئی ہم نے پہلے اس لڑکی کو مریم کی کار میں اپنے ساتھ بٹھا کر اس کے گیسٹ ہاؤس چھوڑا اور پھر مریم کو اسکے گھر چھوڑ کر واپس میں اور دونوں چینی ساتھی وین میں بھارتی سفارت خانے کیطرف کی راہ لی واپسی پر میں سوچ رہا تھا کہ اسرائیل کی عورتیں تو باقاعدہ جنگ کی تربیت لیتی ہیں مگر پاکستانی عورتیں پیدائشی اس کام میں ماہر ہوتی ہیں یقین نہ آے تو کسی گلی محلہ میں جا کر دیکھ لیں کہ اپنی ہمسائی عورتوں کے ساتھ گلی میں گھر میں چھت پر کھڑے ہو کر اس طرح لڑائی کرتی ہیں کہ اگر کسی ملک کی باقاعدہ فوج انکو اس حالت مین لڑتے دیکھ لے تو دم دبا کر بھاگ جاے اور اس جنگ میں جاسوسی کے ایسے ایسے راز ظاہر ہوتے ہیں کہ دنیا بھر کے جاسوس بھی دانتوں میں انگلیاں دبانے پر مجبور ہو جائیں یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ یہ ہمارا قیمتی ٹیلنٹ اس طرح ضائع ہو رہا ہے
 اگلے دن محسن آیا تو اس نے بتایا کہ 3 غیر ملکی سنسان سڑک کے کنارے مردہ حالت میں پاے گئے انکی تلاشی پر نیپالی پولیس کو کوئی ایسی چیز نہ مل سکی جس سے انکی شناخت ہو سکے یا یہ معلوم ہو سکے کہ یہ کیسے مرے ہیں پولیس نے انکی لاشیں مردہ خانے رکھوا دی ہیں
نیپال میں گورکھوں کا ایک قبیلہ ابھی تک آباد تھا جو دو سال قبل کے ٹھگوں کا اپنے شکار کو ہلاک کرنے کا پرانا طریقہ ابھی تک استعمال کر رہے تھے وہ اپنے شکار کو ہلاک کرنے کے لیے ایک رومال میں سکہ باندھ کر شکار کے گلے میں کس کر اس طرح باندھ دیتے کہ سکہ عین گردن کے منکہ کے اوپر ہوتا جونہی کس کر باندھنے سے سکہ کا دباؤ منکے پر پڑتا تو منکہ ٹوٹ جاتا اور شکار ہلاک ہو جاتا تھا مجھے ان ٹھگوں کے متعلق مریم نے بتایا تھا
آئندہ تین چار روز کے بعد ان مرنے والے جرمن کی کوئی شناخت نہ ملنے کیوجہ سے نیپالی پولیس نے انہیں لاوارث سمجھتے ہوئے جلا دیا ایسا پہلی بار نہیں ہوا تھا کھٹمنڈو میں اکثر یہ ہیپی بھوک اور سردی اور نشہ نہ ملنے کیوجہ سے مر جاتے تو ان کے ساتھ ایسا ہی کیا جاتا تھا میری فوری پریشانی کا سبب وہ مہاجر تھا جو میرا پیچھا نہیں چھوڑ رہا تھا محسن اور اس کے ساتھیوں کی بھر پور کوشش کے باوجود اس کا بھارتی سفارت خانے جاتے ہوئے یا رابطہ کرتے ہوئے نہی دیکھا گیا تھا سڑک یا ہوٹل کے سامنے کھڑے ہونے سے میں اسے روک نہیں سکتا تھا لیکن دن کا پیشتر حصہ اس کا ہوٹل کے سامنے گزارنا میرے لیے بوجھ بن گیا تھا اس سے کوئی چھٹکارا نہ پانے کی صورت نظر نہ آتے ہوئے ایک دن میں ہوٹل سے باہر کسی کام کے لیے کہیں جانے کے لیے نکلا تو اسے میں نے اپنے ساتھ اپنی وین میں بیٹھنے کے لیے کہا اس نے وین میں بیٹھنے سے انکار کرتے ہوئے بھاگ کھڑا ہوا اس سے مجھے یقین ہو گیا کہ دال میں کچھ کالا ہے
ایک رات مریم کے گھر میں اسے میں اپنے ابتدائی قصے سنا رہا تھا جو میں نے تربیلا میں اصفہانی کمپنی چٹا گانگ میں گزارے تھے اسے بنگال ٹائیگر شکار کا ایک واقعہ سناتے ہوئے شیر کو راغب کرنے کے لیے چارہ باندھنے کے مقام پر پہنچا تو اسے میری بات پوری طرح سمجھ میں نہ آئی میں نے اسے تفصیل بتاتے ہوے کہا کہ گاے کے بچھڑے کو جنگل میں کسی کھلی جگہ پر کسی درخت وغیرہ سے باندھ کر شکار کو گولیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے میں مریم کو سمجھا ہی رہا تھا کہ اچانک میرے ذہن میں بجلی سی کوندی اور اس مہاجر کی وہاں موجودگی کی سمجھ آنے لگی بھارتی بھی اسے چارے کے طور پو یوز کر رہے تھے کھٹمنڈو میں 9بھارتی جاسوس 5 مہاجر غدار اور ایک وجے کمار یہ سب ہلاک ہوے وہ ان سب کاذمہ دار مجھے ٹھہرا رہے تھے اس لیے اس بنگالی کو میرے پیچھے لگایا اور کوئی معاہدہ اس کے ساتھ کیا کہ اگر میں ہلاک ہو جاؤں تو میری موت کا ذمے دار میرے متعلق لکھا ہو گا کہ وہ ہو گا اسے بھارتی ہلاک کر کے بھی یہ الزام مجھ پر لگا کر مجھے گرفتار کروا سکتے ہیں اس لیے وہ بنگالی مہاجر بے خوف خطر ہوٹل کے باہر کھڑا رہتا ہے
 ابھی تک یہ بات میرے ذہم میں مفروضے کے طور پر آئی تھی مگر تحقیق سے کیا نتیجہ نکلتا ہے اس حالت میں یہ مہاجر میرے لیے ہر وقت خطرے کا باعث تھا میں نے مریم کے ساتھ مشورہ کر کے ایک پلان بنایا جس پر اگلے روز صبح ہی عمل کرنا تھا مریم کے گھر سے میں خلاف معمول جلد ہی اٹھ آیا اور محسن کے گھر گیا محسن کو میں نے کہا کہ کل صبح مہاجروں کے 10 نمائندوں کو لے کر میرے ہوٹل پہنچ جاے میں نے اسے اس کے علاوہ کچھ نہی کہا اگلے دن صبح 10 بجے میں چینی دوستوں کے ساتھ ہوٹل سے باہر آیا اور وہ مہاجر ہوٹل کی دیوار کے ساتھ ٹیک لگاے کھڑا تھا چینی دوستوں کو میں نے وین سے پیچھے اتار کر سیدھا وین کو اس مہاجر کے بلکل قریب جا کر روک دیا وہ ابھی تک میرے وین روکنے کی شش وپنج میں تھا کہ اچانک دونوں طرف سے چینی دوست نے اسے گھیر کر وین میں ڈالا اس کے منہ پر ٹیپ لگا دی اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسے وین کے فرش پر ڈال دیا ادھر ادھر کے بلاوجہ چکر کاٹ کر ہم شیر پنجاب ہوٹل پہنچ گئے ابھی ریسٹورنٹ کا کام پوری طرح شروع نہیں ہوا تھا سردار سے چند منٹ گپ شپ لگانے کے بعد ہم اسے چنگ وا ہوٹل میں لے آے مگر وہاں بھی مناسب جگہ نہ ہونے کیوجہ سے ہم پاکستان ایمبیسی آ گئے اور میں نے وین خاصی اندر تک لے گیا وہاں وین کھڑی کی اور میں انہیں وین میں چھوڑ کر سیدھا ٹرانسمیٹر آپریٹر کے دفتر میں چلا گیا ٹرانسمیٹر اور دوسرے آلات کمرے میں پھیلے ہوئے تھے وہ ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی دفتر پہنچا تھا میں نے اسے کہا کہ مجھے اپنے فرض کی ادائیگی کے لیے اس کے گھر کی چند گھنٹوں کے لیے چابی چاہیئے وہ خاموشی سے اٹھا اور میرے ساتھ ایمبیسی سے باہر آ گیا وین میں بیٹھنے سے پہلے اس نے کہا میرا گھر حاضر ہے مگر یہ خیال رکھنا کہ میں سفارت خانے کا ملازم ہوں اور افسر مجھے پسند نہیں کرتے ایسی کوئی بات نہ ہو جس سے انہیں میرے خلاف بات کرنے کا موقع مل جاے میرے جواب کا انتظار کیے بغیر وہ میرے ساتھ وین میں بیٹھ گیا اسکا گھر سفارت خانے سے 3 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر تھا اس نے دور سے مجھے اپنا گھر دکھا دیا اور چابیاں مجھے پکڑا کر وین سے اتر گیا میں نے وین اس کے چھوٹے سے گھر کے دروازے کے باہر کھڑی کی مکان کا دروازہ کھولا اور چینی ساتھی اس مہاجر کو لے کر اندر چلے گئے میں نے وین مکان سے فاصلے پر کھلی جگہ پر کھڑی کی اور ان کے پاس مکان میں آ گیا پہلے کمرے کو چھوڑ کر ہم پچھلے کمرے میں چلے گئے میرے ساتھیوں نے اس کی آنکھوں سے پٹی اتاری وہ تھر تھر کانپ رہا تھا میں نے اپنا پسٹل اور کھکھری نکال کر میز پر رکھ دیئے میرے کہنے پر چینی ساتھیوں نے اسے زمیں پر اکڑوں بٹھا دیا میں نے اسے مزید خوفزدہ کرنے کے لیے گولی نکالی اور چیمبر سے الگ کی سائلنسر لگا اور میگزین چڑھا کر اس کے سر کا نشانہ لیا میں نے دوبارہ پسٹل میز پر رکھا چینی ساتھیوں کو اشارہ کیا تو انہوں نے اسے کھڑا کر دیا اسکی حالت بہت خراب ہو چکی تھی اس نے فرش بھی گندا کر دیا تھا یہی وقت تھا کہ اس سے سب اگلوا لیا جاتا میں نے چینی دوستوں کو اشارہ کیا انہوں نے اس کے سر کے بالوں کو پکڑ کر اس کے منہ کو اوپر کیا اور اسے تھپڑ مارنے شروع کر دیئے منہ پر ٹیپ لگی ہونے کیوجہ سے وہ بول تو نہی سکتا تھا بس عوں آں کر رہا تھا میں نے پسٹل اٹھا کر اس کیطرف سیدھا کیا اور کہا کہ خاموش ورنہ گولی تمہارے جسم کے آر پار کر دوں گا وہ ایک دم خاموش ہو گیا مجھے سب کچھ معلوم ہو چکا ہے کہ تم کن کے لیے میری نگرانی کر رہے ہو کیونکہ جن لوگوں نے تمہیں اس کام کرنے کا کہا ہے ان میں میرا بھی ایک آدمی موجود ہے جو مجھے سب روپوٹ دیتا ہے میں تمہیں کبھی کا اوپر بھیج چکا ہوتا اور آج بھی اسی ارادے سے یہاں لاے ہیں اس لیے تمہیں ایک موقع دیتا ہوں اپنے منہ سے سب سچ اگل دو اور اگر تمہاری بتائی ہوئ بات میں اور مجھے ملی روپوٹ میں ذرا سا بھی فرق ہوا تو تمہاری لاش ان کھائیوں میں پڑی ملے گی جہاں جنگلی جانور تمہاری ہڈیاں تک چبا چکے ہوں گے سر ہلا کر اپنی ہاں اور نہ کا جواب دو کہ منظور ہے یا نہیں میں نے تو محض ہوا میں تیر چلایا تھا اس نے سر کو ہلا کر ہاں کہا میں نے اسے کہا کہ میں سوال کروں گا اور تم سر ہلا کر ہاں یا ناں میں جواب دو گے میں چاہتا تھا کہ اس سے پہلے بنیادی باتوں کا پتہ چلا لوں تاکہ وہ بعد میں مکر نہ سکے میں نے پوچھا کہ کیا تمہیں بھارتی سفارت خانے نے میری نگرانی پر مامور کیا ہے اس نے ہاں میں سر ہلایا
کیا انہوں نے تم سے تحرہر بھی لکھوائی اور آواز بھی ریکارڈ کی ہے اس نے ایک بار ہاں اور بار ناں میں سر ہلایا
کیا تمہیں اس کام کا معاوضہ بھی مل رہا ہے
اس نے ہاں میں سر ہلایا کہ مل رہا ہے
مجھے بنیادی باتوں کا پتہ چل چکا تھا اب ان باتوں کی روشنی میں اس سے مزید سوال جواب کرنے تھے اس کی حالت بہت خراب ہو چکی تھی اس لیے میں دوسرے کمرے میں اس کے لیے پانی لینے گیا پانی لا کر پلایا اور اسے دھیمی آواز میں کہا کہ وہ میرے سوالوں کا دھیمی اواز میں جواب دے اگر شور کیا تو فوراً گولی مار دوں گا
 جو کچھ اس نے بتایا اسکا لب لباب یہ تھا کہ کہ جب وہ بھارتی سفارت خانے 4ہزاروپے واپس کرنے گیا تو سیکنڈ ملٹری اٹاچی میجر باسو نے اسے کہا کہ وہ یہ 4 ہزار روپے رکھ لے اس کے علاوہ اسے مزید 1000 روپے دینے کا وعدہ کیا اور کہا کہ وہ صرف اتنا کرے کہ وہ میرے قریب رہ کر میری نقلی و حرکت کی روپوٹ ہمیں دیا کرے میرے اسے مارنے کے بعد وہ دوبارہ بھارتی سفارت خانے گیا اور اسے مزید ہدایت ملی کہ وہ مجھ سے معافی مانگے اور میرے مزید قریب رہنے کی کوشش کرے خیر میرے قریب رہنے کی اسکی کوشش تو بیکار ہو گئی مگر اتنا ہوا کہ اسے معافی مل گئی اس کے بعد میجر باسو نے اسے اگلے روز آنے کا کہا اور اسے مزید 5ہزار روپے دے کر ایک تحریر لکھوائی اور دستخط کرواے. تحریر یہ تھی کہ اسے مجھ سے جان کا خطرہ ہے میں نے کھٹمنڈو میں بہت سے آدمیوں کو ہلاک کیا ہے دو کی میرے ہاتھوں ہلاکت کا وہ چشم دید گواہ ہے اس نے اتفاقاً انہی قتل کرتے ہوئے مجھے دیکھ لیا تھا غلطی سے میں نے ایک دن ان دنوں کے قتل کا آصف سے ذکر کیا آصف چونکہ قتل کرتے وقت کوئی ثبوت پیچھے نہیں چھوڑتا اس لیے اسی دن سے وہ میرے پیچھے پڑا ہوا ہے اور مجھے ہلاک کرنا چاہتا ہے آصف مہاجر نہیں بلکہ انٹیلیجنس کا آدمی ہے اور 3 چینی جاسوس اسکی وارداتوں میں اس کے ساتھ ملوث ہیں پاکستانی سفارت خانہ بھی اسکی پشت پناہی کرتا ہے اور جان جانے کے خوف سے میں نے بھارتی سفارت خانے سے مدد مانگی اور یہ تحریر اس لیے دے رہا ہوں کہ اگر میں ہلاک کر دیا جاؤں یا مجھے گزند پہنچے تو اس کا کلی طور پر ذمہ دار آصف ہی ہو گا میرے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ وہ ہر روز کی روپوٹ لکھ کر اپنی بیوی کو دے دیتا ہے جو ایک سبزی فروش جو کہ در حقیقت بھارتی سفارت خانے کا آدمی ہے کو دے دیتی ہے جو روزانہ وہاں سبزی بیچنے آتا ہے اس کے قیافے کے 100 فیصد درست ہونے پر میں اتنی آسانی سے سب کچھ اس سے اگلوانے پر بہت خوش تھا میں نے اسے کہا کہ میں اسے معاف کر دوں گا مگر پہلے اسے یہ تمام باتیں مہاجروں کے نمائندوں کے سامنے دہرانی اور تحریری لکھ کر دینی ہوں گی اس نے خوشی سے ہامی بھر لی میں نے چینی دوستوں کو کہا کہ اسکے ہاتھ کھول دیں ہاتھ کھلے تو کھڑے ہوتے وقت اس کے منہ سے بے اختیار ہاے رام نکل گیا گاڑی کے فرش پر ڈالتے وقت شاید اس کے گھٹنے پر چوٹ آئی تھی جس کے ری ایکشن کے طور پر اس کے منہ سے نکل گیا یہ غلطی مجھ سے بھارت میں ایک ٹرین کے سفر کے دوران ایک برہمن کے پانی پلانے کی صورت میں بے اختیار الحمداللہ نکل گیا تھا اسکی ہاے رام کی غلطی مہاجر اور میں نے اکھٹے محسوس کیا اس سے پہلے کہ وہ اچھل کر میرے پسٹل تک پہنچتا میں نے اسکی کنپٹی پر کک ماری اور دو تین ٹھوکروں سے ہی وہ بے ہوش ہو گیا چینی حیران تھے کہ ایسی کیا اس سے غلطی ہوئی کہ پہلے اس کے ہاتھ کھلواے پھر دوبارہ بے ہوش کر دیا میں نے مزید تسلی کے لیے اس کا زیریں لباس اتار کر چیک کیا تو وہ مسلمان نہیں تھا میرا گذشتہ رات کا مفروضہ بلکل غلط ثابت ہوا تھا واقعات اتنی تیزی سے پیش آ رہے تھے کہ انکی جزیات پر توجہ ہی نہ دے سکا منہ پر ٹیپ ہونے کی وجہ سے وہ میرے ہر سوال کا جواب سر ہلا کر دے رہا تھا اس کا دماغ اتنا تیز تھا کہ میرے سوالات میں سے ہی اس نے ایک کہانی گھڑ لی جو میرے مفروضے کے عین مطابق تھی اور اپنی کامیابی کی خوشی میں اس کہانی کے اس حصے کو بھی نگل گیا جسمیں اس نے میرے ہاتھوں دو ہلاکتوں کا خود کو چشم دید گواہ بتایا تھا اس کے بقول یہ تحریر بھارتی سفارت کاروں نے اس سے لکھوائی تھیاب جب کہ اسکی اصلیت معلوم ہو گئی تو یہ داستان بھی اسکی ذہنی اخترا کا نتیجہ تھی یہ بھی ممکن تھا کہ بھارتی سفارت خانہ کسی اصلی مہاجر کو میرے مفروضے کے مطابق یوز کر رہا ہو اور اس نقلی مہاجر کو بھی معلوم ہو اور میرا اعتماد حاصل کرنے کے لیے یہ اپنا کردار ادا کر رہا ہو میرے چاروں طرف سازشوں کا جال بنا جا رہا تھا اور ہندوؤں کی مکارانہ چالوں کا مقابلہ میں چالوں سے نہیں کر سکتا تھا کھٹمنڈو میں بھارتی حکومت نے مہاجروں کے روپ میں اپنے ایجنٹ بھیجے مہاجروں کا برین واش کرنے اور انہیں پاکستان کے خلاف اکسانے میں اپنا سارا زور صرف کر ڈالا تھا اور ایسا نادر موقع انہیں پھر کبھی نہیں مل سکتا تھا اور اس موقع کا وہ پورا فائدہ اٹھا رہے تھے میری نیپال میں آمد سے پہلے تین برس پہلے ہی مہاجر نیپال میں آنے شروع ہو گئے تھے بھارت نے اس عرصے میں اپنی جاسوسی کی جڑیں اس قدر پھیلا دیں تھیں کہ جنہیں جاسوسی کے مروجہ اصولوں کے مطابق اکھاڑنا میرے اکیلے کے بس کی بات نہیں تھی ادھر پاکستانی سفارتخانے نے ایسی چپ سادھی ہوئی تھی جیسے کچھ ہوا ہی نہیں اور نہ ہو رہا ہے انکی مجبوری کی بھی ایک وجہ تھی جو کافی عرصے بعد مجھے ملٹری اٹاچی نے بتائی بے انتہا سیاسی دباؤ کے تحت نیپالی گورنمنٹ مہاجرین کو پناہ دینے پر رضا مند ہوئی تھی جسکی وجہ سے بھارت آے روز نیپال کی کوئی نہ کوئی درآمدات بند کرنے کی دھمکی دیتا رہتا تھا پاکستانی سفارت خانہ اسی لیے دم سادھے بیٹھا تھا اور بھارت کی ساری کاروائیاں خاموشی سے دیکھے جا رہا تھا کہ کسی چھوٹی سی غلطی کو جواز بنا کر بھارتی نیپالی حکومت پر دباؤ ڈال کر مہاجرین کی آمد کا سلسلہ نہ رکوا دیں بطور ملٹری اٹاچی کہ ایک طرف میری کارروائیوں پر سفارت خانہ خوش بھی تھا تو دوسری طرف خوف زدہ بھی تھا کہ کہیں اس وجہ سے مہاجرین کی آمد کا سلسلہ نہ رک جاے میرے پاس بھارتی جواز کا ایک ہی جواب تھا کہ انکا جاسوس ہو یا کوئی غدار اسے ٹھکانے لگانا میرا مقصد تھا یہ صرف میرا فیصلہ نہ تھا بلکہ اس میں میرے محکمے کی رضا مندی بھی شامل تھی اسی لیے مجھے واپس نہیں بلایا جا رہا تھا اور میری مدد کے لیے تین چینی جوان ساتھ دیئے تھے اس بھارتی جاسوس کو میرے چینی ساتھیوں نے زہریلی سوئی کے ذریعے وہی موت کے گھاٹ اتار دیا سوئی فائر کرنے کا عملی مظاہرہ میں نے پہلی مرتبہ وہی پر کیا تھا اس لاش کو ٹھکانے لگانے کا معاملہ در پیش تھا نمایاں بھارتی سفارت کاروں کے نام مجھے معلوم تھے ملٹری اٹاچی مسلمانوں اور پاکستان دشمنی میں صف اول پر تھا اس بھارتی ایجنٹ نے بھی اسی کا نام لیا تھا میں نے کمرے میں تلاش کر کے ایک سفید کاغذ نکالا اور اس پر لکھا کہ میجر باسو کے لیے تحفہ اس پرچی کو لاش کے ساتھ لگا دیا وین لے کر میں دروازے کے سامنے آ گیا
 جاری ہے

Next Episode

No comments:

غازی از ابو شجاع ابو وقار قسط نمبر60 Ghazi by Abu Shuja Abu Waqar

Ghazi  by  Abu Shuja Abu Waqar  غازی از ابو شجاع ابو وقار  پیشکش محمد ابراہیم 60 آخری قسط نمبر  Ghazi by Abu Shuja Abu...

Powered by Blogger.