Ads Top

میرے_ہم_نفس_مـرے_ہـمنوا از فریحہ_چـودھـــری قسط 26


میـرے_ہـم_نفس_میـرے_ہمنوا

فریحہ_چـودھـری


#میرے_ہم_نفس_میرے_ہـمنوا
#فریحہ_چـودھـــری ✍
#قسط_26
تم اداس اداس سے لگتے ہو
کوٸی ترکیب بتاٶ منانے کی
میں زندگی گروی رکھ سکتا ہوں
قیمت بتاٶ منانے کی
وہ ناک کر کے کمرےمیں آیاتو حرب کو کھڑکی کے پاس اردگرد سے بیگانہ کھڑے دیکھ کر ٹھٹھک گیا پچھلے کچھ دن سے اس کی طبیعت ٹھیک نہ تھی مغیث اور حیات صاحب نے اس کی دلجوٸی میں کوٸی کسر نہ چھوڑی تھی مگر جہانگیر کی موت نے اسے گم صم سا کر دیا تھا اور یہیں وہ چونک جاتا تھا اسے محسوس ہوتا تھا کہ حرب اور جہانگیر کے درمیان کوٸی بہت گہرا تعلق تھا مگر کیا ۔۔۔ یہ جاننے سے وہ قاصر تھا دو ماہ کے اس عرصے میں وہ پوچھ پوچھ کر تھک گیا تھا مگر حرب بغیر جواب دٸیے پلٹ جاتی اور اس کی سوچوں کا دھارا وہیں ہر آ جاتا جہاں سے شروع ہوتا تھا
"حرب "اس نے قریب جا کر پکارا وہ چونکی جیسے گہری نیند سے جاگی ہو
"آپ "سرعت سے دوپٹہ درست کیا
"تم رو رہی تھی " مغیث نے اس کی سرخ آنکھوں میں جھانکا وہ نظریں چرانے کے ساتھ ہی رخ بھی پھیر گٸ
"مرنے والوں کے ساتھ مرا نہیں جاتا تم سمجھتی کیوں نہیں "وہ زچ ہو کر بولا
"اور آپ یہ بات بتا بتا کر کیوں نہیں تھکتے "آواز دھیمی پر لہجہ کٹیلا تھا مغیث کے اندر تک کڑواہٹ گھل گٸ
"جانے کس ڈھیث مٹی کی بنی ہو تم "کہتے ساتھ ہی اس کا بازوپکڑکررخ اپنی جانب کیا "یہاں تو سگے مر جاتے ہیں اور لوگ بھول بھال کر اپنی زندگی میں مگن ہو جاتت ہیں تم کیوں روگ لگا کر بیٹھی ہو یہ میری سمجھ سے بالاتر ہے "مغیث کو غصہ آنے لگا تھا جسے چھپانے کی اس نے کوٸی کوشش بھی نہ کی تھی
"چھوڑیں مجھے کتنی بار کہا ہے فاصلہ پر رہ کر بات کیاکریں "وہ بھی تڑخ کر بولی ساتھ ہی بازو چھڑوانے کی ناکام کوشش کی
"کب تک ناراض رہو گی ۔۔۔ ہوں "اب کے مغیث کے لہجے میں نرمی تھی مگر اس نے نظر اٹھا کر دیکھنا ضروری نہ سمجھا
"مجھے اپنے گھر جانا ہے "جواب غیر متوقع تھا مغیث کے ماتھے پر بل پڑ گۓ
"اور اگر میں نہ جانے دوں تو "
"تو میں پھر بھی چلی جاٶں گی " اس کی ہٹ دھرمی عروج پر تھی مغیث نے گرفت مضبوط کی
"تمہیں بہت سی خوش فہمیاں ہیں میڈم ۔۔۔ تمہیں سمجھ لینا چاہٸیے کہ یہ گھر تمہارااصلی گھر ہے ۔۔۔ جب جہانگیر نہیں رہا تو اس گھر سے کیا رشتہ اب "وہ چبا چبا کر کہہ رہا تھا جہانگیرکے ذکر پر اس کی آنکھیں نم ہوگییں دل میں کہیں درد سا ہوا تھا تبھی بغیر سوچے سمجھے بول گٸ
"وہ میرابھاٸی ہے سگا بھاٸی ۔۔۔ کیسے ختم ہو سکتا ہے اس گھر سے میرا رشتہ ۔۔۔ کیسے چھوڑ دوں میں وہاں جانا ۔۔۔ وہ بھاٸی جس نے تب مجھے سہارا دیا جب ساری دنیا منہ موڑ چکی تھی آج میں اس کی یاد میں آنسو بھی نہ بہاٶں ۔۔۔۔ کیسے ۔۔۔۔ کیسے بھول جاٶں "وہ پھوٹ پھوٹ کر روتی بولتی چلی گٸ تھی مغیث کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا گرفت خود بخود ڈھیلی پڑ گٸ حرب جھثکے سے اپنا بازو چھڑواتی اسے حیران پریشان چھوڑ کر کمرے سے نکل گٸ
★★★★★
جازم شام ڈھلے گھر میں داخل ہوا تو بی جان کواپنا منتظر پایا جہانگیر کی موت کی خبرسن کر انہیں دھچکا لگا تھا مگر وقت سب بڑا مرہم ہوتا ہے انہیں بھی صبر آ گیا تھا جازم اپنی زندگی میں مگن ہو چکا تھا اس نے بی جان سے غوزہ کے متعلق کوٸی ذکر نہ کیا تھا نہ ہی جہانگیر سے سے اپنے اختلاف کی بھنک پڑنے دی تھی
"جازم اتنی دیر کر دی آنے میں "وہ لپک کر اس کی طرف آٸیں
"جی بس دوستوں کےساتھ نکل گیا تھا"اسنے لاپرواہی سے کہتے ٹیبل پر پڑا گلاس لبوں سے لگایا اور ایک ہی سانس میں خالی کر دیا بی جان نےاسکی یہ حرکت خصوصاً نوٹ کی
"جازم یہ کیا کرتے پھر رہےہو تم ایسے تونہ تھے " بی جان حیقتاً پریشان ہو گٸیں تھیں
"کیا ۔۔۔۔۔کیا کیا ہے میں نے " وہ حیران سا بولا
"رات دیر سے گھر آنا ۔۔۔ سارا سارا دن دوستوں کے ساتھ آوارہ گردی کرنا بیٹا ایسے تو زندگی نہیں گزرتی "وہ اسےنرمی سے سمجھا رہی تھیں
"فن ۔۔۔ فن کرنا چاہٸیےلاٸف کو اپنی مرضی سے گزارنا چاہیے "وہ عجیب طرح سےہنسابی جان کو گڑبڑ کا احساس ہوا تھا وہ جونہی قریب ہوا عجیب سی بدبو انکے نتھے سے ٹکراٸی اور انہیں ساکت کر گٸ کتنے ہی لمحے لگے تھےلگے تھے انہیں یقین کرنے میں
"ایک بات بتاوں " وہ اپنی دھن میں بولنے لگا
"تم ۔۔۔۔ تم نے ڈرنک کی ہے جازم " بی جان نے حیرت کے صدمے کے زیراثر بغوراسکےلڑکھڑاتےقدموں کو دیکھ کر پوچھا وہ قہقہ لگا کر ہنسا
"اس میں حیرت کی کیا بات ہے میں تو روز کرتا ہوں" وہ بغیر شرمندہ ہوۓ ڈھٹاٸی سے کہتا پلٹ کر جانے لگا تھا
"جازم کیا ہو گیا ہے تمہیں سوچو اگر جہانگیر زندہ ہوتا اور تمہیں اس حال میں دیکھتا تو ۔۔۔۔ "
"تو ۔۔۔ "اس نے تیزی سے چہرہ موڑ کر بات کاٹ کر پوچھا "کیا کر لیتا وہ "
"جازم تم جہانگیر...
"جہانگیر ۔۔۔۔۔جہانگیر۔۔۔۔۔ جہانگیر کیا ہےیہ جہانگیر۔۔۔ اچھا ہوا مر ہی گیا.... نہ مرتا تو میں خود مار دیتا اسے "وہ بات کاٹ کر بدتمیزی سے چلایاتھا
*Continue*

No comments:

غازی از ابو شجاع ابو وقار قسط نمبر60 Ghazi by Abu Shuja Abu Waqar

Ghazi  by  Abu Shuja Abu Waqar  غازی از ابو شجاع ابو وقار  پیشکش محمد ابراہیم 60 آخری قسط نمبر  Ghazi by Abu Shuja Abu...

Powered by Blogger.