Ads Top

غازی از ابو شجاع ابو وقار قسط نمبر 49 Ghazi by Abu Shuja Abu Waqar

Ghazi

 by 

Abu Shuja Abu Waqar 


غازی از ابو شجاع ابو وقار
 پیشکش محمد ابراہیم
49 قسط نمبر
 Ghazi by Abu Shuja Abu Waqar 
Presented By Muhammad Ibraheim
 Episode 49
آدھا گھنٹہ گزرنے سے پہلے ہی 3 جوان ورزشی جسم کے سڈول کمرے میں داخل ہوے اور مجھے اپنی زبان میں سلام اور ہاتھ ملا کر بیٹھ گئے انہوں نے ہی گفتگو کا آغاز کیا اور کہا کہ انہیں اپنے محکمے کیطرف سے میری حفاظت کرنے اور کام میں مدد کرنے کا مشن سونپا گیا ہے میں انکی بات نہ سمجھ سکا اور کہا کہ میں نے کھٹمنڈو میں آج تک کسی کو بھی اپنی حفاظت کا نہی کہا اور نہ کام میں ہیلپ کا کہا ہے اور کس محکمے نے انہیں یہ کام سونپا ہے لڑکی میری ان سے اور انکی مجھ سے باتیں ترجم کے ساتھ کروا رہی تھی میں نے لڑکی کو کہا کہ وہ میری بات صاف صاف انہیں سمجھا دے ہو سکتا ہے انکو کسی اور کے لیے کہا گیا ہو انہوں نے میری بات سن کر آپسمیں کھسر پھسر کی اور کہا کہ ہم اپنے محکمے کا نام نہیں بتا سکتے ہاں آپ کو اعتماد دلانے کے لیے آپ کو یہ لیٹر دینے کے لیے کہا گیا ہے یہ کہہ کر انہوں نے مجھے ایک خاکی لفافہ دیا جب میں نے لفافہ چاک کیا تو دیکھا کہ میرا اصل نام اصل کوڈ نمبر اور میرے محکمے کا نام درج تھا میں لیٹر ہاتھ میں پکڑے حیرانی سے انہیں دیکھ رہا تھا کیونکہ جو کچھ اس لیٹر میں لکھا تھا اس کا پتہ مجھے اور میرے محکمے کو تھا کاغذ کے اس ٹکڑے پر صاف لکھا تھا کہ میری حفاظت اور مشن میں ہیلپ کے لیے میرے محکمے نے چینی انٹیلیجنس محکمے کی خدمات حاصل کی ہیں مجھے ان 3 چینی باشندوں سے اب کسی قسم کی تصدیق کی ضرورت نہ تھی کیونکہ میرے محکمے نے ان کو ہائر کیا تھا لیکن ایک مشکل تھی کہ میں انکی زبان نہیں سمجھتا تھا اور یہ چینی لڑکی کس حد تک قابل اعتماد ہو سکتی تھی اس کا مجھے علم نہ تھا میں نے لڑکی سے کہا کہ بہت سے اہم اور خفیہ راز ہوتے ہیں جن کا ظاہر کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیا میں اس معاملے میں تم پر کس حد تک اعتماد کر سکتا ہوں اور بطور مترجم کیا آپ پر بھروسہ کر سکتا ہوں میرا سوال سن کر لڑکی کا چہرہ بجھ گیا اس نے چند لمحے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مجھ سے اس سوال کا شکوہ کیا اور پھر یہ کہہ کر دوسرے کمرے میں چلی گئی پلیز ویٹ اے مومنٹ. اور چند ہی منٹوں بعد تین بھارتی انگریزی اخبار لا کر میرے سامنے رکھ دیئے ان تینوں اخبارات میں میری تصویر اور میری تفصیل اور پکڑوانے والے کے لیے انعامی رقم لکھی ہوئی تھی اس نے مجھے میرے اصل نام سے مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ یقین کے لیےیہی کافی ہے یا مزید تصدیق کی ضرورت ہے میں ہنس پڑا اپنی شہرت پر یا بدنامی پر جو بھارت سے نکل کر نہ جانے کہاں کہاں پہنچ گئی تھی میری ہنسی میں سب شریک ہو گئے اور لڑکی کے چہرے پر ناگواری کے اثرات بھی ختم ہو گئے نیپال میں میرے آخری روز تک یہ تینوں نئے دوست میرے ساتھ رہے مجھے بعد میں پتہ چلا کہ انکا چینی انٹیلیجنس سے کوئی تعلق نہ تھا مگر تھے مسلمان اور میری حفاظت کے لیے خود انہوں نے اپنے آپکو ہماری ایجنسی کے چین ایجنسی کو کہنے پر ہائر کیا تھا ان کی وجہ سے مجھے نہ صرف اپنے مشن کے متعلق بہت معلومات ملیں بلکہ مشن پورے بھی کیے چینی لڑکی جو بظاہر کم عمر دکھائی دیتی تھی کم عمر نہ تھی بلکہ اسکی عمر 26 سال تھی والدین کی اکلوتی بیٹی تھی مسلمان تھی چین سے نیپال آ کر آباد ہو گئے تھے اس نے بھی مشن میں میری بہت ہیلپ کی. لڑکی نے بھارتی جو وہاں کھانا کھانے کے لیے آتے تھے ان کی گفتگو ریکارڈ کرنے کا سسٹم بھی کر رکھا تھا اور وہ گفتگو مجھے سناتی تھی اس سے بہت سی مفید معلومات ملتی تھیں اسی مشن میں وہ ساتھ کام کرتے کرتے اتنی میرے قریب آ گئی کہ بات شادی تک جا پہنچی اگر میں پاکستان میں شادی شدہ نہ ہوتا اور میرا بیٹا نہ ہوتا تو میں نے پہلی فرصتِ میں ہی اس سے شادی کر لینی تھی مگر جب اس کی ماں نے مجھے کہا کہ وہ اس سے شادی کر لے اور نیپال میں ہی سیٹل ہو جاے تو میں سوچنے لگا اور کوئی راستہ نکالنے لگا آخر کافی سوچ وچار کے بعد معاملات طے ہو گئے اور منگنی کی رسم کی تیاری ہونے لگی اسی دوران وہ اسکی والدہ پہاڑی سفر میں تھیں کہ انکی گاڑی آؤٹ آف کنٹرول ہو گئی اور وہ نیچے کھائی میں جا گری جس سے وہ دونوں ماں بیٹی موقع پر ہی فوت ہو گئیں اس طرح یہ ہمارے سارے پروگرام نذدیک پہنچتے پہنچتے ادھورے رہ گیا اگر انسان کی سبھی خواہشات اور دعائیں پوری ہونے لگیں تو وہ لاپرواہ ہو جاتا ہے اس لیے اللہ پاک اسکی کچھ پوری کر دیتے ہیں کچھ آخرت کے لیے ذخیرہ کر دیتے ہیں ہماری کامیابی اور ناکامی صرف اسی قادر مطلق کے حکم اور منثا کے مطابق ہے اور ہم اس کے سامنے بےضرر ہیں میں نے ان چینی دوستوں کو کہا کہ ٹھیک ایک ہفتے بعد وہ مجھے اسی جگہ اسی ٹائم ملیں تا کہ میں اتنی دیر تک اپنے مشنز کو حتمی شکل دے سکوں اس طرح انہی یہ بتانے میں آسانی ہو گی کہ وہ اس کام میں میرا کس حد تک ساتھ دے سکتے ہیں وہ مجھے دوبارہ ملنے کا وعدہ کر کے گرم جوشی سے مل کر رخصت ہو گئے اور بعد میں میں نے لڑکی سے اس پر شک کرنے کی معذرت کی اور اپنے ہوٹل واپس چلا آیا اب مجھے اس بات کی تسلی ہو گئی کہ مشن کو مکمل کرنے کے لیے اب میں کھٹمنڈو میں اکیلا نہیں ہوں بلکہ چند اہم ہمدرد میرے ساتھ ہیں ہوٹل پہنچا تو محسن لابی میں بیٹھا میرا انتظار کر رہا تھا میں نے اسے کہا کہ برین واش کرنے والوں کی پوری تفصیل اوقات نقشے غرض ہر چیز 6 دن کے اندر اندر مجھے پہنچا دے محسن نے اپنی ڈائری میں پہلے ہی ان کے متعلق بہت کچھ لکھ رکھا تھا باقی تفصیل اس نے 4 دن کے اندر مجھے پہنچا دیں مزید تصدیق کے لیے میں نے ملٹری اٹاچی سے انکی تفصیل مانگی تو اس نے بھی جو تفصیل دی اس میں بھی برین واش کرنے والے پانچ ہی تھے پوری طرح تسلی کر لینے کے بعد میں نے سوچا کہ اگر میں انکو انکے کیفر کردار تک پہنچاتا ہوں تو ان کے بیوی بچوں کا کیا بنے گا وہ تو دربدر ہو جائیں گے اگر انہیں زندہ چھوڑ دیتا ہوں تو اپنے ملک کے ساتھ غداری کا مرتکب ہوتا ہوں اور ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے والے جاسوسوں کی تعداد میں اضافہ بھی کرتا ہوں اگر بلفرض یہ پاکستان پہنچ جاتے ہیں تو وہاں میرا محکمہ بھی انکو پکڑ کر انکے ساتھ وہی سلوک کرے گا جس کے یہ حقدار ہیں اگر یہی نپٹ لیتا ہوں تو بھی انکو مرنا ہے سو آخر کار میں نے ان سے یہی نپٹنے کا فیصلہ کر لیا ساتویں دن میں انکی پوری تفصیل لے کر چنگ وا ریسٹورنٹ چلا گیا اور چینی ہمدردوں کو ان برین واش کرنے والوں کے گھروں گلیوں اور فیملیز کے متعلق مکمل تفصیل سے بتا دیا ہم نے باہم مشورے کے بعد آئندہ شام کو ملنے اور اپنا مشن پورا کرنے کا پروگرام طے کر لیا ان کے گھروں تک پہنچانے اور انکو پہچاننے کی ذمہ داری محسن کی تھی واپسی پر میں نے محسن کو سارا پروگرام اور چینی دوستوں کے ساتھ جانے اور نشاندہی کے متعلق سمجھا دیا باقی کام چینی دوستوں نے کرنا تھا شام کو میں محسن کے ساتھ ریسٹورنٹ گیا محسن کو باہر چھوڑ کر میں چینی فرینڈز کے پاس گیا انکا طریقہ واردات بڑا انوکھا اور نیو تھا ان کے پاس سلنڈر تھے جو زہریلی گیس سے بھرے ہوئے تھے بقول انکے کہ یہ گیس کسی کے چہرے کے پاس چھوڑ دی جاے تو وہ چند سیکنڈ میں ہی ہلاک ہو جاتا ہے خود گیس سے محفوظ رہنے کے لیے وہ گیس ماسک ساتھ لاے تھے اس کے بعد میں نے محسن کو بلایا اور ان سے ملوایا چونکہ اس مشن میں میرا کوئی کردار نہ تھا اس لیے میں ہوٹل واپس آ گیا ہوٹل پہنچے ابھی تھوڑی دیر ہوئی تھی کہ چائنیز لڑکی کی کال آ گئی اس نے کہا کہ انہوں نے تمہاری انٹری ڈال دی ہے اس لیے بہت ایمر جنسی ہے جلد ریسٹورنٹ پہنچیں میں ٹہلنے کے بہانے باہر نکلا اور رکشہ پکڑا چائنیز ریسٹورنٹ پہنچ گیا وہاں پہنچا تو لڑکی نے کہا کہ محسن انگریزی نہیں سمجھ اور بول سکتا اور دوسرا مسئلہ گاڑی کا ہے پروگرام کو ترتیب دینے کے دوران ہم گاڑی کا بلکل بھول گئے تھے مجھے اب شیر پنجاب ہوٹل کے مالک سے گاری لینی تھی اسی سوچ میں تھا چائنیز لڑکی نے اپنی گاڑی دے کر میری یہ مشکل بھی حل کر دی 11 بجے آپریشن کا ٹائم مقرر ہوا ٹھیک 11 بجے ہم پانچوں گاڑی میں بیٹھے اور اپنے پہلے ٹارگٹ کی طرف چل پڑے میں نے محسن کے کہنے کے مطابق گاڑی مین سڑک پر روک دی اور محسن ان تینوں کو لے کر ایک گلی میں غائب ہو گیا انکی واپسی 20 منٹ بعد ہوئی محسن نے بتایا کہ پہلا ٹارگٹ ہٹ ہو گیا ہے اب ہم دوسرے ٹارگٹ کی طرف چل پڑے آخر تین گھنٹوں کے بعد ہم ان پانچ موزیوں کو ٹھکانے لگا کر واپس لوٹے تین چائنیز راستے میں ہی ایک جگہ اتر گئے بڑی مشکل میں ان کو یہ سمجھا سکا کہ کل شام کو ریسٹورنٹ میں دوبارہ ملیں محسن کو اس کے گیسٹ ہاؤس کے قریب چھوڑ کر میں سیدھا چاینیز ریسٹورنٹ پہنچا لڑکی اور اسکی والدہ میرا بڑی چینی سے ویٹ کر رہی تھیں وہاں پہنچ کر گاڑی میں نے ان کے حوالے کی میرے سر میں بہت درد ہو رہا تھا لہذا لڑکی نے مجھے واپس ہوٹل جانے سے روک دیا اور اپنے والدین کی ایما پر مجھے اپنے گھر میں ہی روک لیا ان کا گھر بہت بڑا تھا ایک کمرے میں میرے سونے کا انتظام کر دیا گیا میں درد کی وجہ سے بے حال ہو رہا تھا لڑکی نے چاے بنائی اور اسپرو کی دو گولیاں دیں میں نے انہیں چاے کے ساتھ کھا لیا اور بیڈ پر لیٹ گیا اسی طرح سوچتے اور سوتے جاگتے رات گزر گئی اگلے روز دوپہر چڑھے میں اپنے ہو ٹل گیا محسن نے مجھے رات والی ساری کاروائی سنائی اس نے بتایا کہ مرنے والوں کے گھروں میں رات کو ہی واویلا شروع ہو گیا تھا کیونکہ انہیں یہ معلوم نہی تھا کہ کس نے کس مقصد کے لیے دروازہ کھٹکھٹایا اور کیوں کھٹکھٹایا پولیس میں بھی اس واقع کی روپوٹ درج نہیں ہو سکی کیونکہ مرنے والوں کے جسم پر نہ تو تشدد وغیرہ کے نشان ہیں اور نہ ہی گھر والوں نے کسی کو دیکھا تھا. ہر کوئی قیاس کے گھوڑے دوڑا رہا تھا مگر تہہ تک کوئی نہ پہنچ سکا مجھے بھارتی انٹیلیجنس سے پوری امید تھی کہ ان مرنے والوں کے اہل خانہ کی امداد تو دور کی بات ان کی تعزیت بھی نہ کریں گے کیونکہ انہیں صرف اپنے مطلب سے ہوتا ہے اس واقع کے دس روز بعد میں نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو دس دس ہزار روپے مہاجر قائدین کے ذریعے بھجواے اور اپنی ایمبیسی کے ذریعے فلائٹس شروع ہوتے ہی پہلی فلائٹ سے پاکستان بھجوانے کا بندوبست کر دیا کھٹمنڈو میں اب میری اطلاع یا اندازے کے مطابق نہ تو کوئی مکتی باہنی والا تھا اور نہ ہی کوئی غدار مہاجر کی شکل میں رہا تھا انکی محفلوں میں شریک ہونے والے تتر بتر ہو گئے اور محسن کو دیکھ کر کنی کترا کر گزر جاتے تھے ایک ہم ہی تھے جو جان ہتھیلی پر لئے پھرتے تھے انکی طرف سے فرصتِ ملی تو میں نے دن کو وجے کمار اور شام کو چنگ وا ریسٹورنٹ جانا شروع کر دیا وجے کمار کے ساتھ میں نے جتنا بھی وقت گزارہ مجھے سکون ملتا تھا اسکی باتیں ہی ایسی تھیں کہ دل کو موہ لیتی تھیں میرا کئ بار دل چاہا کہ اسے چینی لڑکی مریم سے اپنی محبت کی بات بتاؤں مگر ہر بار رک جاتا کیونکہ ابھی وہ ابتدائی مراحل میں تھی سفارت خانے بھی چکر لگایا کرتا تھا سفیر اب کافی مطمئن ہو گیا تھا اور مجھے اکثر کھانے کے لیے انوائیٹ کرتا جسے میں کسی بہانے سے منع کر دیتا ایک دن سفیر نے بڑی رازداری سے مجھے کہا کہ پاکستان سے وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسے پاکستان بھیج دیا جاے بولو تمہارا کیا ارادہ ہے میں نے کہا کہ ابھی تو میرا یہاں مزید رہنے کا ارادہ ہے اور دوسرا میرے محکمے کیطرف سے آرڈر نہیں آیا جب وہ بلائیں گے تب جاؤں گا اگر وزارت میرے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے تو میں اپنا بندوبست خود کر لیا کروں گا سفیر میری یہ بات سن کر خاموش ہو گیا آئندہ آنے والے دنوں میں مجھے معلوم ہوا کہ سفیر مجھے کیوں پاکستان بجھوانا چاہتا تھا دراصل یو این او کیطرف سے میڈیسن اور دوسری چیزوں کی لاٹ آنے والی تھی میرے ہوتے تو وہ اسے بازار میں بیچ نہیں سکتے تھے اس لیے وہ مجھے پاکستان بھجوانا چاہتا تھا اور ساتھ یو این او کا نمائندہ بھی آے گا جو پیسوں اور چیزوں کی تقسیم کا جائزہ بھی لے گا اور میرے یہاں رہنے سے جو ایمبیسی کے افراد اس بندر بانٹ میں شریک تھے انکے راز افشاں ہونے کا خطرہ تھا میں نے حالات کو دیکھتے ہوئے سفیر صاحب کی سیاسی اور چالاکیوں سے بچنے کے لیے ایک فیصلہ کیا اور رجسٹرڈ ڈاک کے ذریعے ایک خط سفیر کو بھیجا جسمیں میں نے انہیں لکھا کہ چند ذاتی وجوہات کی بنا پر میں مزید کھٹمنڈو میں رکنا چاہتا ہوں اور بحثیت ایک بے سہارا مہاجر کے میں اپنے حقوقِ سے دستبردار ہو رہا ہوں مجھے مہاجر ہونے کے ناطے ملنے والے الاؤنس بند کر دیئے جائیں اور افغان ائیر پر پاکستان بھجنیے کے لیے میری بکنگ نہ کی جائے میرے پاس مہاجر ہونے کا ثبوت رجسٹریشن کارڈ تھا اور نیپالی حکومت کی جانب سے مہاجروں کو جب تک چاہیں رہنے کی اجازت تھی میں نے اس خط کی ایک کاپی اپنے محکمے کو بھیج دی اور ایک سفیر کو بھیج دی اور ساتھ یہ نوٹ لکھا کہ بعض نارمل وجوہات کی بنا پر سفارت خانہ مجھے پاکستان بھجوانے کا بندوبست کر سکتا ہے لیکن ابھی مشن کا کچھ کام ادھورا ہے اس لیے میں نے سفارت خانے کو اپنے حقوق سے بری الذمہ کر دیا ہے مہاجروں کے پاس میرے تقسیم کیے گئے روپے ختم ہو رہے تھے اور مہاجروں کے نمائندے مجھے اس بات کی اطلاع دے چکے تھے تو میں نے کچھ سوچ کر نمائندوں کو بلایا اور کہا کہ میں نے یہاں سے چلے جانا ہے اس لیے میرے بعض آپ لوگوں کو پھر سفارت خانے پر انحصار کرنا پڑے گا اس لیے آپ پرانی باتیں بھول جائیں اور پیسے سفیر کے ہاتھوں سے ہی وصول کریں نمائندے میری بات سمجھ گئے اور انہوں نے باقی مہاجروں کو بھی قائل کر لیا کہ اس بار وہ سفیر کے ہاتھ سے پیسے قبول کریں گےمقررہ دن پر ایمبیسی میں سارے مہاجر آ گئے سفیر پہلے تو نہ مانا لیکن جب میں نے گارنٹی دی تو وہ مان گیا اسے اپنی شہرت کی فکر تھی پہلے تو اس نے مہاجروں کے سامنے اپنی خدمات اور حکومت پاکستان کے بارے میں ایک تقریر جھاڑی لیکن اس کی تقریر پر کوئی تالی نہ بجھی تو اس نے روپوں کی تقسیم شروع کر دی اس بار زیادہ منظم طریقے سے کام ہوا اور دو دنوں میں سارے مہاجروں میں پیسے تقسیم ہو گئے نئے مہاجر کنبوں کی آمد سے مہاجروں کی تعداد میں 10 کنبوں کا اضافہ ہو چکا تھا تقریباً 15 لاکھ نیپالی کرنسی تقسیم کی گئی روپے کی تقسیم سے مہاجروں میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی جب مہاجروں کے پیٹ کی آگ بجھی تو انہوں نے اپنے خاندان اور ارد گرد دیکھا ان میں ایک خاندان کی دو بچیاں شادی کے قابل ہو گئی تھیں بلکہ شادی کی عمر گزر رہی تھی آخر انہوں نے مہاجروں میں ایک فیملی سے بات پکی کر لی مگر بعد یہ مسئلہ بنا کہ شادی شدہ جوڑے رہیں گے کہاں محسن نے یہ بات مجھ تک پہنچائی میں نے مہاجر نمائندوں کو بلایا تو انہوں نے تصدیق کی کہ ایسا ہی ہے اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ یہ یہاں پر موجود مہاجروں کی پہلی دو شادیاں ہیں میرے پاس کافی پیسے باقی تھے میں نے ان بچیوں کی شادی لاوارثوں کیطرح نہیں ہونے دی بلکہ ان کے لیے دو کراے پر مکان لیے انکو تھوڑا سیٹ کیا پھر شادی کروائی شادی کشمیری بستی کی کشمیری مسجد میں ہوئی کاروں کا بندوبست کیا گیا نکاح کے بعد دونوں جوڑوں کو دس دس ہزار روپے دئیے انکی دیکھا دیکھی باقی مہاجروں نے جن کے بچے جوان تھے وہی شادیاں کیں کیوں کہ پاکستان پہنچ کر ان کے لیے مشکل ہو جانا تھا میرے 6 ماہ نیپال میں رہنے کے عرصے میں 11 شادیاں ہوئیں جو مہاجروں نے آپسمیں رشتہ داریاں قائم کیں میں نے محسن کو کہا کہ وہ بھی شادی کر لے مگر وہ کہنے لگا کہ میں پاکستان جا کر سوچوں گا پھر محسن کے ساتھ جو بَزرگ تھا اسکی شادی بھی انہی مہاجروں میں سے ایک بیوہ سے کر دی گئی اس کے لیے بھی مکان کرایہ پر لیا گیا مگر شادی کے بعد میں نے ان سے یہ ریکویسٹ کی کہ محسن کو اپنے ساتھ اپنے گھر میں رکھے وہ مان گئے اور محسن ان کے ساتھ رہنے لگا
نیپال میں اور بھی بہت سے واقعات رونما ہوئے جن میں اہم واقعات کا قلم کے سپرد کر رہا ہوں اور کوشش کر رہا ہوں کہ کہانی کا تسلسل برقرار رہے
چینی دوست دسویں روز مجھے چینی ریسٹورنٹ میں ملے مریم نے بتایا کہ گزشتہ رات تین بھارتی یہاں آے تھے اور وہ ہندی میں بات چیت کر رہے تھے مجھے سمجھ تو نہیں آئی لیکن میں نے وہ سب ریکارڈ کر لی ہیں ہم وہ ریکارڈر لے کر مریم کے گھر آ گئے اور ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر ریکارڈر چلا دیا باتیں کرنے والے 3 آدمی تھے اس ساری گفتگو کا موضوع کسی کام کو انجام دینے کی تاریخ کے متعلق تھا ان میں دو آدمی ایک آدمی کو اس کام کے لیے قائل کرنے کی کوشش کر رہے تھے ان کے مطابق ساری منصوبہ بندی ہو چکی تھی بھارت سے آے ہوے لوگ کئی دنوں سے بھارتی سفارت خانے میں بیکار پڑے ہوے تھے اور مزید تاخیر کسی طرح بھی ممکن نہ تھی تیسری آواز والا اپنی صفائی دیتا اور مجبوری ظاہر کر رہا تھا سر آپ بلکل درست فرماتے ہیں میں اسے اپنے ہمراہ پکنک پر جانے کے لیے دعوت تو دے سکتا ہوں لیکن زبردستی ہمراہ نہیں لے جا سکتا میں نے ہر طرح سے اس کے دل میں گھر کر لینے کی کوشش کی ہے اور میں اس میں کامیاب بھی ہو گیا ہوں وہ ہر دو تین دن کے بعد دوکان پر آتا تو ہے مگر اس کا کوئی پکا ٹائم ٹیبل نہیں ہے جب جی چاہا وہ آ جاتا ہوں میں پوری کوشش کر رہا ہوں اس مسلے کو رام کرنے کی کہ وہ میرے ساتھ باہر جانے پر انکار نہ کر سکے میری دوکان کے علاوہ وہ کہیں اور بھی تو جاتا ہو گا اگر اسکی باہر جاتے وقت نگرانی کی جاے تو اس کے راستے میں ایسی سنسان جگہیں بھی آتی ہوں گی جہاں پر کارروائی ہو سکتی ہے اسکے جواب میں کہا گیا کہ ہمارے نگرانی کرنے والے لوگوں کو اس نے پہچان لیا تھا لہذا وہ اس کام کے لیے بیکار ہو گئے ہیں سنسان جگہوں پر اسے ہلاک کرنا کوئی بڑی بات نہیں مگر ہمیں اسے زندہ پکڑ کر ڈی ایم آئی کے حوالے کرنا ہے اس کام کے لیے ہمارے پاس کنٹینر کیبن کھڑی ہے ہمارے آدمی بیٹھے بیٹھے اکتا گئے ہیں ہماری ایمبیسی کے سامنے سے وہ ہر روز گزرتا ہے مگر ہم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے کیونکہ اس کے گزرنے کے اوقات معلوم نہیں ہیں ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ ہماری ناکامی کی صورت میں وہ چوکنا ہو جاے اسی گفتگو کے اختتام پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایک رکشہ دو تین روز کے لیے کرایہ پر لیا جاے اور اس پر ڈرائیور کی بجاے ہمارا آدمی ہو گا جونہی میں باہر جانے کے لیے رکشہ پکڑوں گا تو رکشہ کے چلنے کے بعد واکی ٹاکی کے ذریعے انڈین ایمبیسی کو انفارم کر دیا جاے گا واکی ٹاکی پر پیغام ملتے ہی بھارتی ایمبیسی کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور رکشہ ڈرائیور تیزی سے رکشہ لے کر سفارت خانے کے اندر داخل ہو جاے سفارت خانے کے اندر جاتے ہی میں بھارتی سر زمین پر ہوتا مجھے بے ہوش کیا جاتا اور کنٹینر کیبن ٹیکسی میں مجھے بھارت بھیج دیا جاتا یہ پروگرام طے ہو گیا اگلے روز تیسرے آدمی نے رکشہ کا انتظام کرنا تھا اور اس سے اگلے روز اس پلان پر عمل درآمد شروع ہو جانا تھا مریم اور چینی دوست اس کا ترجمہ سننے کے لیے بیتاب تھے بھارتی سفارت خانے اور ڈی ایم آئی کا سن کر کچھ کچھ تو وہ سمجھ گئے تھے میں انہیں شروع سے لے کر آخر سب باتوں کا انگریزی میں بتا دیا مریم نے ان تینوں کو چائینیز میں بتا دیا لہذا ان تینوں نے کہا کہ وہ آج سے آپ کے گارڈز کے طور پر ساتھ ساتھ رہیں گے یا نگرانی کرتے رہیں گے مریم نے اپنی کار مستقل مجھے استعمال کرنے کی آفر کی. جسے میں رد کر دیا اس نے وجہ پوچھی تو میں نے کہا کہ کار میں میں انکا آسان شکار بن جاؤں گا کار پر گولی بھی چلا سکتے ہیں ہینڈ گرنیڈ پھینک سکتے ہیں بم پلانٹ کر سکتے ہیں خیر وہ مان گئی چینی دوستوں نے ایک ٹائم پر دو بطور گارڈ میرے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا جبکہ تیسرا ریسٹ کرے گا اسی طرح باری باری وہ اپنی ڈیوٹی دیں گے ایک بات میرے دماغ میں گھوم رہی تھی وہ تھی تیسرے آدمی کی جو باقی دونوں کو سر کہہ کر پکار رہا تھا میں کافی دوکانوں پر جاتا تھا مگر اسکی سمجھ نہیں آ رہی تھی میں نے ریکارڈنگ دوبارہ سنی جب اس پر پہنچے کہ سر میں نے اس کے دل میں گھر کر لینے کی پوری کوشش کی ہے اور میں اسمیں کامیاب بھی ہو گیا ہوں تو میرے ذہن میں فوراً وجے کمار آیا جسکی باتوں سے میں بہت متاثر ہوتا تھا تو اب مجھے سمجھ آئی کہ وجے کمار بھی بھارتی انٹیلیجنس کا آدمی ہے بھارت میں قیام اور نیپال میں قیام کے دوران یہ پہلا شخص تھا جسکو میں پہچان نہ سکا میں نے دل ہی دل میں کہا کہ وجے کمار جس جال میں مجھے تم پھانسنا چاہتے تھے اب اسی جال میں میں تمہیں اور تمہارے ساتھیوں کو اس طرح پھانسوں گا کہ تم سب چکرا کر رہ جاؤ گے.

 جاری ہے

Next Episode


No comments:

غازی از ابو شجاع ابو وقار قسط نمبر60 Ghazi by Abu Shuja Abu Waqar

Ghazi  by  Abu Shuja Abu Waqar  غازی از ابو شجاع ابو وقار  پیشکش محمد ابراہیم 60 آخری قسط نمبر  Ghazi by Abu Shuja Abu...

Powered by Blogger.