Ads Top

میرا نام ہے محبت از فرحت نشاط مصطفے دسویں قسط


میرا نام ہے محبت از فرحت نشاط مصطفے 

دسویں قسط 
 صبح کا ملگجہ ملگجا سا سویرا پھیل رہا تھا ماتمی رنگوں کے ساتھ ....اعتبار کے خون کے ساتھ اسی ملگجے سویرے کے تعاقب میں پتھروں اور اینٹوں سی بنی ہوئی اس پرشکوہ عمارت میں داخل ہوں تو دائیں جانب بنے کمروں میں سے ایک میں گل مہر موجود تھی 
 قد آدم آئینے میں اس کا عکس اس ملگجے سویرے میں اور دھندلا لگ رہا تھا ......گل مہر بالکل ساکت سی تھی مگر اس کا ذہن بہت تیزی سے سوچ رہا تھا 
رشتوں کے ٹوٹنے پہ جتنا ماتم کرنا تھا ...انکی سفاکی پہ جتنا کڑھنا تھا وہ کڑھ چکی تھی 
اب اسے اپنا خاندان اپنا گھر بچانا تھا وہ یوں ہار نہیں مان سکتی تھی 
وہ گل مہر تھی 
محبت کے ذخائر تھے اس کے اندر 
اس کے پور پور سے محبت بہتی تھی اپنے گھر کیلئے اپنے لوگوں کیلئے 
اور اکا ....اکا جان میں اس کی جان تھی 
اس کا آئیڈیل تھے وہ 
کیسے وہ جانتے بوجھتے انہیں تباہ ہوتے دیکھ سکتی تھی 
 اس نے ایک بار وعدہ کیا تھا ان سے کہ وہ کبھی بھی انہیں بیٹے کی کمی نہیں محسوس ہونے دے گی ......وہ گل مہر تھی وہ اپنا خاندان نہیں توڑ سکتی تھی 
 اس خاندان کی بقا اور سلامتی ....اس کے امن کیلئے اس نے سبوخ خان آفریدی کی محبت ٹھکرائی تھی 
اس کے جذبوں پہ سردمہری کی اوس گرائی تھی 
تو اب کیسے وہ چپ چاپ بربادی کا تماشہ دیکھتی 
مہر محبت تھی 
اور 
اس محبت کیلئے .....اسکی بقا کیلئے وہ کچھ بھی کرسکتی تھی 
فی الحال اسے اکا کو مطلع کرنا تھا 
 اپنے الجھے ہوئے اخروٹی بالوں کو سلجھا کے مہر نے چادر سے خود کو ڈھک لیا تھا دھیرے سے دروازہ کھولا کوریڈور دور تک خالی دکھ رہا تھا 
 مہر مضبوط قدموں سے چلتی باہر آگئی تھی حویلی کے باہر بائیں جانب مڑو تو ایک ٹیلا سا تھا سر سبز رنگ برنگے پھولوں سے مرصع اکا اپنی چہل قدمی کا شوق وہیں پورا کررہے تھے 
"صبح بخیر....اکا" 
" ارے مہر....اتنی صبح صبح....کیوں بھئی خیر تو ہے نا سب" 
 "کاش کہ سب خیریت ہوتی اکا.....یقین نہیں آتا کہ خون اور عزت کے پیاسے ہمارے اپنے ہی ہیں " مہر کے لہجے میں دکھ تھا 
"مہر ....ہوا کیا ہے " اکا نے مہر کا چہرہ کھوجا 
اور مہر نے انہیں پرویز خان اور مہروز خان کی ساری پلاننگ بتادی تھی 
اکا کے چہرے پہ زلزلے کے آثار تھے 
 انکا سگا بھائی اس حد تک جا سکتا تھا ان سے رشتہ جوڑے رکھنے کیلئے اس کا خالص پن برقرار رکھنے کیلئے ہی تو وہ آج تک وادی کے معاملات سے دور رہے تھے مگر کیا فائدہ ہوا تھا سب راکھ کا ڈھیر ہوگیا تھا
رشتے 
مان
اعتبار 
بھروسہ 
" مہر.....گھر جاؤ تم نے مجھے بتادیا اب آگے میں خود سنبھال لوں گا" اکا نے اسے تسلی دی تھی 
" شیور اکا..." مہر نے یقین چاہا 
"تمہارا باپ اتنا بھی کمزور نہیں مہر ....یہ تم دیکھ ہی لو گی " 
اکا کی نظریں نمودار ہوتے سورج پہ تھیں 
جس کی زردی میں آج سرخی نمایاں تھی 
بالکل خون کی لالی جیسی 
____________________,,,,______________
 " گل رخ ....کہاں جارہی ہو اور عائشہ اور فاطمہ کہاں ہیں" مہر نے ایک ہی سانس میں دو سوال پوچھے تھے 
 "ریلیکس مہر....میں مورے کیلئے چائے بنانے جارہی تھی اور عائشہ,فاطمہ شمروز خان کے ساتھ بزی ہیں" گل رخ کے چہرے پہ ہلکی ہلکی سرخی تھی 
 "سنو رخ.....ذیادہ ادھر ادھر ہونے کی ضرورت نہیں اور میں عائشہ ,فاطمہ کو لے جانے جارہی ہوں" مہر نے تنبیہ کی 
گل رخ کندھے اچکا کے رہ گئی تھی 
مہر جس قیامت سے گزر رہی تھی اس کی اس نے کسی کو خبر بھی لگنے نہیں دی تھی 
 " عائشہ , فاطمہ یہاں آؤ دونوں ...مورے بلا رہی ہیں" مہر نے دونوں کو کڑے تیوروں سے گھورا تھا 
دونوں جڑواں تھیں....اور مہر نے انہیں صحیح رعب میں رکھا ہوا تھا 
"السلام علیکم.....اگر میں غلطی پہ نہیں تو آپ گل مہر ہیں" شمروز خان نے اسے مخاطب کیا 
نرم نرم سی مسکان اس کے چہرے پہ پھیلی ہوئی تھی 
گل مہر نے اشارے سے جواب دیا تھا 
" میں ہی ہوں گل مہر ....کیا مسئلہ ہے" 
 " ضروری ہے کہ آپ کو مسئلے میں ہی یاد کیا جائے مہر ہمارا بچپن گزر گیا ہے وہ دم گئے جب مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہوتی تھی" شمروز خان نے اسے بچپن یاد دلایا تھا 
مہروز خان کے مقابلے کیلئے دونوں میں پکا اتحاد ہوتا تھا 
 " اور اب شمروز خان اب مدد لینے کے بجائے آپ لوگوں کو بے بس کرتے ہیں....انکی بے بسی کا فائدہ اٹھاتے ہیں " 
مہر کے انداز میں تلخی تھی 
 " کیسی باتیں کررہیں ہیں آپ مہر....مہر آپ مجھے انڈر اسٹیمیٹ کررہی ہیں میں مہروز لالہ کی طرح نہیں ہوں" شمروز خان کے چہرے پہ دکھ کا سایہ سا پھیلا تھا 
"ہیں تو اسی کے بھائی نا" 
 " یہ میرے اختیار میں تو نہیں ہے نا مہر....ہاں میری اچھائی اور برائی میرے اختیار میں ہے ....مہر خانم میں نے ہمیشہ اکا کو آئیڈیل مانا ہے ان جیسا بننا چاہتا ہوں ....اچھا کیا جو انہوں نے اس وادی کے فرسودے رسم و رواج کو چھوڑ کے شہر چلے گئے " 
 " غلط کیا شمروز خان بہت غلط کیا اکا نے وہ حکمرانوں میں سے تھے انہیں یہ رسم و رواج بدلنے چاہئیے تھے اپنے لوگوں کیلئے کام کرنا چاہئیے تھا .....یوں اسطرح نہیں جانا چاہئیے تھا .....اور تم بھی غلط کررہے ہو شمروز خان اپنے لوگوں کے درماں تم نہیں بنوگے تو اور کون بنے گا?" 
مہر نے جیسے آئینہ اس کے سامنے رکھا تھا 
"پتا ہے مہر اکا نے یہ سب کیوں کیا 
 .....تم لوگوں کیلئے چار بیٹیاں تھیں انکی شروع سے انہوں نے دیکھے تھے یہاں کے رسمو رواج کس طرح جرم مرد کرتے تھے اور تاوان عورتوں کو بھرنا پڑتا تھا مہر اکا سب کیلئے تو کچھ نہ کرسکے مگر اپنی بیٹیوں کو تو بچا سکتے تھے ان آدم خور رسومات سے " 
شمروز خان کے لہجے میں صدیوں کی تھکن تھی 
"اور باقی بیٹیوں کا کیا انہیں مہروز خان کیلئے چھوڑ دیا " مہر دکھ سے بولی تھی 
 "مہر لسن ٹو می سب اچھا ہوگا .....مجرم کو سزا ضرور ملے گی...."شمروز خان کا لہجہ بہت مبہم سا تھا 
مہر نے چونک کے اسے دیکھا 
کیا وہ واقف تھا 
ہونے والی سازش سے 
کیا شمروز خان واقعی سب سے مختلف تھا 
اس کا فیصلہ اس ڈھلتی شام نے اور نکلتی رات نے کرنا تھا 
_____________________________________
 "تم لوگ تیار ہونا کوشش کرنا کام بغیر کسی خون خرابے کے ہو" دھیمے لہجے میں ہدایت کی گئی تھی 
"ہم تیار ہیں....اور ایسا ہی ہوگا جیسا آپ نے کہا ہے" تسلی آمیز جواب دیا گیا تھا 
"اوکے اب ہم نکل رہے ہیں" 
" اوکے سر....بیسٹ آف لک" 
وادی کا پراسرا سناٹا کچھ اور بڑھا تھا جسے گاڑیوں کا شور بھی نہ روک سکا تھا 
_____________________________________
 " تیار ہو مہروز خان آج تمہاری قابلیت کا امتحان ہے .....آج کامیاب ہوئے تو صدیوں کی بادشاہت ہمیں ملے گی" پرویز خان نے اسے دیکھتے ہوئے کہا تھا 
 " بالکل بابا جان ایسا ہی ہوگا ....اور میرا تحفہ گل مہر کی صورت میں آپ کو یاد ہے نا" مہروز خان نے یاد دہانی کرائی تھی 
 ہم انسان بھی کتنے عجیب ہوتے ہیں خواہش یہ جانے بغیر کرتے ہیں کہ سو سال بھی جینا ہے پھر بھی مرنا ہے.....صدیوں بھی حکمرانی کریں تب بھی زوال مقدر ہے 
کیونکہ 
بے شک انسان خسارے میں ہے 
_____________________________________
گل مہر پھٹی پھٹی آنکھوں سے باپ کی صورت دیکھ کے رہ گئی تھی 
کیا کہہ رہے تھے اس کے پیارے اکا 
 "گل مہر آج تم نے ثابت کرنا ہے اپنے دعووں کو......بولو میرا مان رکھ پاؤ گی ...ثابت قدم رہو گی گل مہر خانم " 
"جی اکا جان ....مگر آپ ایسی باتیں کیوں کررہیں ہیں" مہر نے پریشانی سے پوچھا تھا 
اتنا پراسرار لہجہ تھا اکا .....بالکل بدلے بدلے لگ رہے تھے 
" گل مہر....ہاں کرو یا ناں" اکا نے دو ٹوک لہجے میں پوچھا تھا 
"جی اکا" مہر جان گئی تھی اکا کچھ نہیں بتائیں گے ابھی 
"تو ٹھیک ہے گل مہر......تیار ہوجاؤ کچھ دیر میں تمہارا نکاح ہے" اکا نے کہا تھا 
" کیا....." گل مہر پہ جیسے ساتوں آسمان ٹوٹ پڑے تھے 
 یہ اکا جان کیا کرنے جارہے تھے اسے سولی پہ چڑھا کے کیا اپنے آپ کو بچا رہے تھے ....اپنے گھر کو اپنے خاندان کو 
کیا طریقہ ڈھونڈا تھا اکا نے 
کم ازکم گل مہر کو یہ توقع نہ تھی 
 "گل مہر....گر ہے مجھ سے محبت....اس خاندان کو عزیز رکھتی ہو تو آج رخصتی کی تیاری کرو....تم نے یہ حق مجھے دیا تھا ایک وقت میں" اکا اسکی طرف نہیں دیکھ رہے تھے انکی نظریں کسی غیر مرئی نقطیں پہ مرکوز تھیں 
گل مہر کے اندر آنسوؤں کا گولہ اٹکا تھا 
کیا ہونے والا تھا یہ?/
جو بھی تھا ....مگر اتنا تو طے تھا وہ انکار نہیں کرنا چاہتی تھی 
ایسا نہیں تھا کہ وہ انکار نہیں کرسکتی تھی کرسکتی تھی وہ انکار ....مگر پھر اسکے دعوے 
اپنے خاندان سے محبت کے دعوے 
اکا جان سے محبت کے دعوے 
انجام جو بھی ہونا تھا گل مہر نے یہ کڑوا گھونٹ پینا ہی تھا 
"پر اکا.....یوں اچانک" مہر نے کہنا چاہا 
 "کوئی سوال مت کرو گل مہر....بس انکار کرو یا اقرار ....تفصیل کا وقت نہیں" اکا کا انداز یوں تھا کہ جیسے وہ اسے جانتے ہی نہ ہوں 
 "مجھے منظور ہے اکا ....آپکی محبت کے صدقے میں سب کرسکتی ہوں یہ تو بس ایک نکاح ہے آپ کا مان اگر میرے ساتھ ہے تو میں آگ کو بھی گلزار سمجھ کے گزارا کرسکتی ہوں" مہر کا ایک ایک لفظ محبت سے بھرا تھا 
وہ محبت جو ایک بیٹی اپنے باپ سے کرتی ہے 
بے تحاشہ کرتی ہے 
بے پناہ کرتی ہے 
بے شمار کرتی ہے 
گل مہر سولی چڑھنے کو تیار تھی 
_____________________________________
 جاری ہے

No comments:

غازی از ابو شجاع ابو وقار قسط نمبر60 Ghazi by Abu Shuja Abu Waqar

Ghazi  by  Abu Shuja Abu Waqar  غازی از ابو شجاع ابو وقار  پیشکش محمد ابراہیم 60 آخری قسط نمبر  Ghazi by Abu Shuja Abu...

Powered by Blogger.