Ads Top

پیار_ادھورا_مت_کرنا از_بنت_نذیر قسط_نمبر_03


 پیار_ادھورا_مت_کرنا
   از
بنت_نذیر 





#پیار_ادھورا_مت_کرنا
#از_بنت_نذیر
#ناول_ہی_ناول
#قسط_نمبر_03
#سیکنڈ_لاسٹ_قسط
اسی لمحے اسے نعمان نے دیکھ لیا 
وہ شیطانی مسکراہٹ لیے ممانی (فہیمہ بیگم)
کے گھر کی طرف چل پڑا 
سر آج آپ کالج نہیں آئے ۔۔ سارا نے پوچھا 
دادو بیمار تھیں اس لیے نہیں آسکا ۔۔ 
پیپر میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہوا 
"نہیں ۔۔۔کیا ہوا ہے دادو کو؟
سارا نے پریشانی سے پوچھا
بی پی لو ہو گیا تھا ۔۔اب بہتر ہیں۔۔۔
ھمممم ۔۔۔۔کدھر ہیں ۔۔۔۔
آرام کر رہی ہیں ۔۔۔۔
اوکے سر میں چلتی ہوں ۔۔۔
اتنی جلدی ۔۔پہلی بار آپ میرے گھر آئی ہیں کوئی چائے پانی ۔۔۔۔ ۔۔
میں پھر کبھی آؤں گی۔۔۔۔
سارا نے ٹالنے کی کوشش کی ۔۔۔
رشیدہ (گھر کی ملازم جو اس نے دادی کی ہلپ کے لیے رکھی تھی)
ابھی آئی صاب جی ۔۔۔رشیدہ کی کچن سے آواز آئی ...

_______ممانی ۔۔۔نعمان نے اندر آتے ہی فہیمہ بیگم کو بلایا 
ارے نعمان تم ۔۔اتنے گھبرائے ہوئے کیوں ہو ؟ 
ممانی ۔۔سارا کسی لڑکے کے ساتھ تھی میں نے ابھی اسے لڑکے ساتھ اس کے گھر جاتے دیکھا ہے۔۔۔ نعمان نے مصنوعی پریشانی سے کہا
کیا بکواس کر رہے ہو ۔۔وہ پارک میں گئی ہے ۔۔تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے۔۔۔
آئیے آپ میرے ساتھ ۔۔۔۔
________________
نعمان اپنے منصوبے میں کامیاب ہو گیا تھا 
سارا چائے پی کر سر کے ساتھ باہر نکلی 
اور سامنے ہی فہیمہ بیگم اور نعمان کھڑے تھے 
امی آپ 
فہیمہ بیگم وہاں سے اسے گھر تک گھسیٹتے ہوئے جائیں اور گھر آ کر اسے جوتیوں کیساتھ پیٹا 
میں نے نعمان کی باتوں پر یقین نہیں کیا 
مگر انکھوں سے دیکھا تمہیں اس لڑکے کے ساتھ 
وہ اسے مار مار کے تھک چکی تھی ۔۔۔
امی میرا یقین کریں وہ چیختی رہی اپنی بے گناہی کا بتاتی رہی 
مگر اس کا یقین کر نے والا کوئی نہیں تھا 
نعمان نے نصیر احمد کو بھی کال کی تھی اور انہیں سب مبالغہ آرائی سے بتایا 
نصیر احمد جب آئے تو
سارا روتے ھوئے ان سے لپٹ گئی
ابو آپ میرا یقین کریں آپ کی بیٹی ایسی نہیں ہے 
نصیر احمد نے جھٹکا دے کر اسے پیچھے کیا 
فہیمہ اس لڑکی سے کہنا میرے سامنے نہ آئے
کیا کچھ نہیں کیا میں نے اس کے لیے اور آج 
اس نے میرے ماتھے پہ کالک مل دی 
سارا وہی ڈھے گئی ۔۔۔۔۔
_______________

دوسرے دن زینب سارا کے گھر آئی 
خالہ !سارا کدھر ہے؟
زینب نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے پوچھا 
"مر گئی وہ ہمارے لیے۔۔۔۔
یہ کیا کہہ رہی ہیں آپ ۔۔۔زینب نے پوچھا
فہیمہ بیگم نے پھر سب بتا دیا اسے 
ہائے کاش پیدا ہوتے ہی اس کے مار دیتی اسے 
یہ دن تو نہ دیکھنا پڑتا 
زینب سر تھام کے رہ گئی
خالہ یہ آپ نے کیا کر دیا ۔۔۔
سارا پہ الزام ھے یہ 
وہ ایسی نہیں ہے میں جانتی ہوں اسے 
"اگر میں کانوں سے سنتی تو یقین نہ کرتی مگر میں نے ان آنکھوں سے اسے دیکھا ھے 
فہیمہ بیگم نے روتے ھوئے کہا۔۔
نہیں ۔۔یہ نعمان کی ہی سازش ھو گی کبھی کبھی آنکھوں دیکھا حال بھی جھوٹ ہو سکتا ہے
۔۔ میں پوچھتی ھوں سارا سے
______________
زینب سارا کے روم میں آئی 
سارا 
اس کا حال دیکھ کر 
زینب کا دل خون کے آنسو رو رہا تھا 
بکھرے بال۔۔ آنکھیں سوجی ہوئی ، چہرے پہ جگہ جگہ نیل تھے۔۔
سارا ۔۔۔۔
وہ اس کے پاس گئی ۔۔
یہ کیا حال بنا لیا ہے اپنا ۔۔
سارا بتاؤ مجھے سب ۔۔۔
کہاں گئی تھی کیا ہوا آخر 
وہ پھر بھی بت بنی بیٹھی رہی 
جب درد حد سے بڑھ جائے تو ہونٹوں پہ قفل لگ جاتا ہے 
اور سارا کو تو اپنوں نے بے اعتباری کی مار دی تھی۔۔۔
سارا پلیز ۔۔
کوئی یقین کرے یا نہ کرے 
میں تمہارا یقین کروں گی میں تمہارے ساتھ ہوں 
مجھے بتاؤ سب ۔۔۔۔
اور ذرا سی ہمدردی پر وہ زینب کے گلے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی__
______________________

نعمان نے گھر آ کے ساری بات خوب مرچ مصالحہ لگا کے ماں کو بتائی 
ہائے بڑا ناز تھا اسے اپنی بیٹی پہ
سارا غرور مٹی مل گیا اس کا 
پر انہیں کیا معلوم تھا 
بہت جلد کسی معصوم کے آنسو 
ان کی قسمت کالی کر نے والے ھیں_
______________________
زینب نے آہستہ آہستہ سارا کو بہلا لیا تھا 
مگر وہ ہنسنا تو جیسے بھول ہی گئی 
ایک وہی تو تھی اس کی ہمدرد
۔۔۔۔
آج وہ اسے پارک لائی تھی کہ کسی طرح پھر یہ زندگی کی طرف لوٹے 
۔۔۔
زینب کس طرح یہ لوگ ہر رشثے کو غلط رنگ دے دیتے ھیں 
میں سر کا سامنا کیسے کروں گی۔۔۔۔
کیا سوچیں گے وہ میرے بارے میں 
میری فیملی اتنی تنگ نظر ہے۔۔۔

کچھ نہیں سوچیں گے آپ کے بارے میں ۔۔۔ سر راحم نے کہا وہ بوکھلا کے پیچھے مڑی جہاں سر کھڑے تھے 
زینب کا نام و نشان نہیں تھا 
(زینب نے سر کو فیس بک میسنجر کے ذریعے سب بتا دیا 
اور یہاں اسے وہ سر سے ملانے کے لیے ہی لائی تھی۔۔ کالج سے چھٹیاں تھی )
سر آپ یہاں ۔۔ زینب کدھر گئی۔۔۔
وہ ادھر ادھر دیکھنے لگی
شاید میرے دل میں ہی کوئی کھوٹ تھا جو آپ کو سزا ملی ۔۔
میں آپ کی امی سے بات کروں گا کہ آپ کی کوئی غلطی نہیں ۔۔۔اپ کو بے قصور سزا نہ دیں ۔۔۔۔

نہیں کوئی ضرورت نہیں اگر انہوں نے یقین کرنا ہوتا تو میری باتوں پہ ہی کر لیتی۔۔
اس نے بے رخی سے کہا 
(اس لمحے وہ سر کو اور بھی پیاری لگی)
تو کیا آپ تمام عمر اسی طرح اداس رہیں گی۔۔۔
قسمت ہی کچھ ایسی ہے اور میرے اپنے بھی تو چاہتے ہیں میں اداس رہوں ۔۔۔۔۔
میں تو بالکل ایسا نہیں چاہتا 
میں چاہتا ہوں آپ ہنستی رہیں اداسی میں آپ بہت ہی بری لگتی ہیں ۔۔۔
میری خاطر ہنسیں گی ؟
سر نے پوچھا 
اس نے اثبات میں سر ہلایا 
پھر ہنسیں نا ۔۔۔
وہ ہلکہ سا مسکرائ 
ھمممم گڈ ۔۔۔۔
(وہ یہی تو چاہتے تھے وہ زندگی کیطرف لوٹے مگر وہ پگلی کچھ اور ہی سمجھنے لگی تھی ۔۔۔)
______________________
نعمان آدھی رات کو دوستوں کے ساتھ موج مستی کر کے گھر آئی رہا تھا 
کی ایک 
تیز رفتار ٹرک نے اسکی گاڑی کو ٹکر مار دی 
۔۔۔
بہت زیادہ کوششوں کے بعد اسے زندگی تو مل گئی مگر خدا نے اسے معزوری دے دی 
سب رشتہ دار اسے دیکھنے آئے 
اور جب فہیمہ بیگم اور نصیر احمد اسے دیکھنے گئے وہ رونے لگا 
ممانی جان مجھے معافی دے دیں مجھے سارا سے معافی دلا دیں میں نے اس بے گناہ کو سب کی نظروں میں گناہگار کر دیا 
مجھے معافی دے دیں میں سکون سے مر سکوں ۔۔۔۔
فہیمہ بیگم اور نصیر احمد کو افسوس ہو رہا تھا 
کاش ہم نے اپنی بیٹی کو بے گناہ سزا نہ دی ہوتی 
۔۔۔
وہ دونوں گھر کی طرف بھاگے تاکہ اپنی بیٹی کو منا سکے ۔۔۔
۔۔۔۔
__________________
سر کے بات کر نے سے پہلے ہی انہیں سچ معلوم ہو گیا تھا 
بیٹا مجھے معاف کر دو انہوں ہاتھ جوڑ دیے 
(وہ اس وقت سارا کے کمرے میں تھی )
امی یہ آپ کیا کر رہی ہیں 
غلطی والدین سے بھی ہو جاتی ہے 
آپ کو مجھ پر یقین آ گیا میرے لیے اتنا ہی کافی ہے۔. 
وہ فہیمہ بیگم کے لگ گئ 
فہیمہ بیگم اسے اپنے ساتھ لپٹا کے روتی رہی۔۔
ابو کدھر ہیں ؟
بیٹا وہ بہت شرمندہ ہیں تم سے ۔۔
وہ ابو کیطرف بھاگی
ابو ابو 
اور وہ روتے ھوئے ان سے لپٹ گئی
غلط فہمیاں آنسو کے ذریعے دھل گئی اب صرف محبت تھی 
_________________
سارا نے زینب کو بھی یہ خوش خبری سنائی
پھر اس نے فیس بک آئی ڈی سے سر کو ریکوئسٹ بھیجی جو 
کچھ ہی دیر بعد سر نے Accept 
کر لی اس نے 
Thanks 
لکھ کر بہت سارے دل والے ایموجی سر کو سینڈ کر دیے 
کچھ ہی دیر بعد سر کا جواب آیا 
Kiyoun?
"Meri help k liay " سارا نے سینڈ کر دیا 
"Kon si help" موبائل پہ سر کا میسج جگمگایا 
یہ جان کے بھی انجان کیوں بن رہیں ہیں

"Aap ne meray parents ki Galat fahmi door ki to"
اب سارا نے پوری بات بتائی 
"Magar maine to ap k parents se baat nahi ki "
اب پریشان ہو نے کی باری سارا کی تھی 
(اگر سر نے بات نہیں کی تو پھر کس نے بات کی)
وہ امی کے روم کی طرف بھاگی
_________جاری ہے________

No comments:

غازی از ابو شجاع ابو وقار قسط نمبر60 Ghazi by Abu Shuja Abu Waqar

Ghazi  by  Abu Shuja Abu Waqar  غازی از ابو شجاع ابو وقار  پیشکش محمد ابراہیم 60 آخری قسط نمبر  Ghazi by Abu Shuja Abu...

Powered by Blogger.