پیار_ادھورا_مت_کرنا از_بنت_نذیر قسط_نمبر_01
#از_بنت_نذیر
#ناول_ہی_ناول
#قسط_نمبر_01
______________________
سنئیے!
سارا اپنی کلاس روم کی طرف جا رہی تھی جب پیچھے سے کسی نے آواز دی۔
جی سنائیے،، اس نے روڈ انداز میں کہا
پرنسپل کا آفس کدھر ہے؟
لڑکے نے پوچھا
سارا نے بائیں جانب اشارے کر کہ کہا "وہ سامنے"
شکریہ _
یہ کہ کے وہ لڑکا بائیں جانب مڑ گیا..
(پتا نہیں کون تھا خیر مجھے کیا ) اور کلاس روم کی طرف چل دی
کلاس میں اسے زینب مل گئی جو اسکی خالہ زاد ھونے کے علاوہ بیسٹ فرینڈ بھی تھی٬
گڈ نیوز سنی ہے تم نے ٬ آج ہمارے میتھ ٹیچر آئے ھیں ٬٬ زینب نے جوش سے کہا
اوہ یہ تو بہت اچھی خبر ہے،،
اتنے میں پرنسپل صاحب سر راحم کے ساتھ کلاس میں داخل ہوئے
اسلام و علیکم
پرنسپل نے سلام کیا
و علیکم سلام ,,سب سٹوڈنٹس نے جواب دیا،
"یہ ہمارے نیو ٹیچر #سر_راحم ھیں جو اب سر عمر کی جگہ آپ کو پڑھ آئیں گے ،،
پرنسپل نے سر راحم کا تعارف کر وایا
اور کلاس سے باہر چلے گئے
ارے یہ تو وہی ہیں جو صبح مجھے ملے تھے ٬ سارا نے زینب سے سرگوشی کی..
زینب کچھ کہنے لگی تھی جب سر راحم نے کہا
"سب سٹوڈنٹس اپنا انٹروڈکشن کرواؤ٬٬
اور سب باری باری انٹروڈکشن کروانے لگے
________________________
سارا "نصیر احمد اور فہیمہ بیگم کی اکلوتی بیٹی تھی اور بے حد لاڈلی تھی
مگر کبھی اس نے ماں باپ کے لاڈ کا ناول جائز فائدہ نہیں اٹھایا
"نصیر احمد کی ایک بہن (زینت ) تھی
جس کے دو بیٹے (ذیشان ٬نعماں) تھے
اور فہیمہ بیگم کی دو بہنیں(نفیسہ، نعیمہ) تھی
نعیمہ بیگم کی ایک بیٹی(زینب) تھی جو سارا کی فرینڈ تھی
اور نفیسہ بیگم اولاد کی نعمت سے محروم تھی
______________________
امی "، فہیمہ بیگم کچن میں تھی جب پیچھے سے سارا نے گلے میں بس نہیں ڈالی
آج سنڈے تھا اور وہ گھر میں بور ھو تھی تھی
جی میرا بیٹا٬٬ ماں کی ممتا بیٹی آواز آئی
میں پارک میں جا سکتی ھوں
وہ ایسی ہی تھی ،،جہاں بھی جاتی امی سے پوچھ کے
حتی کے وہ زینب کے گھر (جو ان کے گھر سے پانچ منٹ کی دوری پہ تھا) جاتی تب بھی پوچھ کے ،،
اور اولاد کو ایسا ہی ہونا چاہیے حصوصن بیٹی کو
جی بیٹا چلی جاؤ پر جلدی آنا ..
جی ا می
___________________
جو لائی کا مہینہ تھا
اس منتھ میں عمومن بارش ھوتی ہے
ابھی بھی آسمان پر بادل چھائے ھوئے تھے
جو موسم کی خوب صورتی میں اضافہ کر رہے تھے
وہ پارک میں بیٹی موسم سے لطف اندوز ھو رہی تھی
اور ساتھ بچوں کو کھیلتے دیکھ رہی تھی
جب کسی بوڑھی عورت کی کھانسنے کی آواز آئی
اس نے بائیں جانب دیکھا
جہاں ایک بوڑھی عورت کھڑی تھی
بیٹھیے آنٹی ،،اس نے بنچ پہ جگہ بنائی
پر یہ اس کی سب سے بڑی غلطی تھی
وہ بڑھیا کافی باتونی تھی
سارا سے سوال کر نے لگی
(کیوں آئی ھو _کہاں سے ھو_ساتھ کون ھے_پڑھتی ھو وغیرہ وغیرہ)
سارا بھی زچ ھو چکی تھی___
"افففففففف دادو آپ یہاں بیٹھی ھیں ،،میں سارا پارک چھان آیا ,,,
سارا نے مڑ کے دیکھا تو وہ سر راحم تھے
اسلام و علیکم
کیسے ھیں سر؟ سارا نے پہل کی
و علیکم سلام» شکر مولا کا ,,
یہ میری دادو ھیں ،، سر راحم نے کہا
ارے بیٹا تم جانتے ہو اسے ،، بہت بھلے مانس ھے کب سے مجھ بڑھیا کو کمپنی دے رہی ہے,,
دادو نے کہا
دادو یہ میری سٹوڈنٹ ہے ،،سر نے کہا
اوکے بیٹا ھم چلتے ہیں,
آؤ تم بھی ہمارے گھر چلو،،
آؤ سارا ,,سر نے بھی کہا
"نہیں پھر کبھی امی ویٹ کر رہی ھوں گی ،،وہ ۔معزرت کر نے لگی
یہ لوو اڈریس آنا مت بولنا ھاں،، دادو نے اڈریس بھی دے رہا
_______________
لگتا ہے بارش ہو گی ،،،
اج زینب بھی چھٹی پر تھی ،، وہ اکیلی بس سٹاپ کھڑی بس کا انتظار کر رھی تھی
آسمان پر گہرے کالے بادل چھائے ھوئے تھے
اور پھر بارش کی بوندیں گرنے لگی
زینب ساتھ ہوتی تو کتنا مزا آتا
وہ دل میں خود سے گویا ہوئی
اچانک اسے دو لڑکے اپنی طرف آتے دکھائی دیے
وہ پیدل ہی تیز تیز چلنے لگی
"کچھ دیر تو رک جاؤ برسات کے بہانے
ان میں سے ایک لڑکا بولا اور ساتھ دونوں نے تالی ماری
سارا ڈر سے کانپنے لگی
وہ جتنا تیز بھاگ سکتی تھی بھاگی
اور دل میں دعائیں بھی مانگتی جا رہی تھی
سارا نے پیچھے مڑ کے دیکھا تو وہ اس کے نزدیک آ گئے تھے
اور ایک لڑکے نے آگے بڑھ کر اس کا راستہ روکا
اب کدھر جاؤ گی جان من،،
وہ لڑکا سارا کا ہاتھ پکڑنے لگا تھا جب پیچھے سے کسی نے گرج کر کہا
رک جاؤ"
________جاری ہے_______

No comments: